راولپنڈی میں متعدد اسکول رجسٹریشن کے منتظر
راولپنڈی میں متعدد اسکول رجسٹریشن کے منتظر
جڑواں شہر میں، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی، پرائیویٹ اسکولوں کو ریگولیٹ کرنے اور رجسٹریشن کے آسان اور پریشانی سے پاک عمل کو یقینی بنانے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ اس لیے نجی اسکولوں کو تمام تنظیمیں گورننگ اتھارٹی سے ہوشیار ہوچکی ہیں۔
ڈی ای اے 1,240 تعلیمی اداروں کے لیے رجسٹریشن کی درخواستوں کا انتظار کر رہا ہے، لیکن 2022 میں ایک بھی اسکول کو رجسٹر نہیں کیا جاسکا۔
راولپنڈی میں رجسٹریشن سرٹیفکیٹ جاری نہ ہونے کی وجہ سے متعدد پرائیویٹ اسکول بغیر منظوری کے کام کر رہے تھے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق ضلع میں 2500 پرائیویٹ اسکول واقع ہیں لیکن حقیقت میں 5500 اسکول واقع ہیں ان میں 1850 سرکاری جبکہ دیگر نجی اسکول ہیں۔
اسکول رجسٹریشن ایکٹ کے تحت مالک سے درخواست موصول ہونے کے 60 دنوں کے بعد رجسٹریشن اتھارٹی کسی نجی اسکول کی رجسٹریشن کی درخواست کا فیصلہ نہیں کرسکتی۔
شہری گزشتہ 10 سے 15 ماہ سےا سکول رجسٹریشن کی درخواستوں کے جواب کے منتظر ہیں لیکن حکام کی جانب سے ایک بھی اسکول رجسٹرڈ نہیں ہوسکا۔
اپنے مصروف شیڈول کی وجہ سے ڈپٹی کمشنر نے گزشتہ ایک سال کے دوران ایک بھی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ ان کی غیر موجودگی میں، ایک خاتون ایڈیشنل کمشنر کمیٹی کے اجلاسوں میں شرکت کرتی ہیں، لیکن ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ صرف ریفریشمنٹ کے لیے تقریبات میں آتی ہیں۔ راولپنڈی میں حکام کے اس رویے کی وجہ سے پرائیویٹ اسکولوں کی رجسٹریشن کا نظام درہم برہم ہوچکا ہے۔
اس حقیقت کے باوجود کہ نجی اسکول یکم فروری سے داخلے شروع کرنے کی تیاری کررہے ہیں، ان میں سے بیشتر کی ابھی تک رجسٹریشن ہی نہیں ہوسکی ہے۔ اس کے علاوہ، پرائیویٹ اسکولوں نے ابھی تک پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے دور حکومت میں متعارف کرائے گئے آن لائن رجسٹریشن کی سہولیات سے فائدہ نہیں اٹھایا۔
آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز مینیجمنٹ ایسوسی ایشن کے راولپنڈی ڈسٹرکٹ ونگ کی صدر، تعلیمی بورڈ آف گورنرز کی ممبر سکینہ تاج اور ضلعی صدر ابرار احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ پنجاب بھر کے 36 اضلاع میں رجسٹریشن کا عمل عمدگی سے جاری ہے۔
ہائی اسکولوں کے لیے، رجسٹریشن فیس9,000 روپے ہے۔ مڈل اسکولوں کے لیے6,000 روپے جبکہ ری پیمنٹ کی صورت میں ہائی اسکولوں کے لیے فیس2,000 اور مڈل اسکولوں کے لیے1,000 روپے ہے۔