اسلام آباد ہائیکورٹ نے بی ایس سی انجینئرنگ اور بی ٹیک ایکویلنس پر ایچ ای سی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بی ایس سی انجینئرنگ اور بی ٹیک ایکویلنس پر ایچ ای سی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔
گریجویٹ انجینئرز اور بی ٹیک گریجویٹس کے تقابل سے متعلق ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے اعلان کو بدھ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے معطل کر دیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پاکستان انجینئرنگ کونسل کی جانب سے دائر درخواست کی ابتدائی سماعت کے بعد جسٹس بابر ستار نے وفاقی سیکرٹری تعلیم اور ایچ ای سی کو نوٹسز جاری کر دیئے۔
پی ای سی کی جانب سے بیرسٹر راحیل احمد نے موقف اختیار کیا کہ ایچ ای سی کا نوٹیفکیشن پی ای سی ایکٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایچ ای سی کے جاری کردہ نوٹیفکیشن نے پی ای سی اور انجینئرنگ کمیونٹی کے لیے شدید مسائل پیدا کیے ہیں، کیونکہ نان انجینئرز کو پی ای سی ایکٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت انجینئرنگ کے فرائض انجام دینے کی اجازت نہیں تھی۔
پی ای سی نے ایچ ای سی کے ایکویلنس کے اعلان کے خلاف 25 جنوری کو ایک چیلنج دائر کیا تھا جبکہ ایچ ای سی نے8 دسمبر 2021 کو ایک بیان جاری کیا تھا جس میں انجینئرنگ میں بیچلرز کی ڈگری (16 سال کی تعلیم) متعلقہ ٹیکنالوجی میں بیچلرز ڈگری (16 سال کی تعلیم) کے مساوی قرار دی گئی تھی۔
ایچ ای سی نے اپنی ایکریڈیٹیشن اینڈ ایکوئیلنس کمیٹی کے 10ویں اجلاس کے نتائج کے بعد یہ نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ ایچ ای سی کے مطابق، کمیٹی نے کافی غور و خوض کے بعد ترمیم کی منظوری دی اور اجلاس میں پی ای سی کا ایک نمائندہ بھی موجود تھا تاہم پی ای سی نے اس اعلان کو چیلنج کیا اور اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا، جہاں عدالت نےسماعت کے بعد ایچ ای سی کے نوٹیفکیشن کو معطل کردیا