ایچ ای سی کے بجٹ میں کٹوتی، حکومت کو شدید ردعمل کا سامنا
ایچ ای سی کے بجٹ میں کٹوتی، حکومت کو شدید ردعمل کا سامنا
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے سرکاری یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز (وی سیز) کو ضمانت دی ہے کہ آئندہ سال اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں کمی نہیں کی جائے گی۔
احسن اقبال نے ٹوئٹر پر فنانس ڈویژن کی جانب سے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے بجٹ کو نصف تک کم کرنے کے فیصلے کو "مضحکہ خیز" قرار دیتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ ایچ ای سی کی فنڈنگ میں کمی نہیں کی جائے گی۔
ان کا یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا ہے جب حکومت نے اگلے مالی سال کے لیے فنانسنگ کو65 ارب روپے سے کم کرکے 30 ارب روپے کرنے کا اشارہ دیا۔
فنانس ڈویژن نے اس ہفتے کے شروع میں ایک سرکلر جاری کیا تھا جس میں نوٹ کیا گیا تھا کہ 2021-22 کے لیے اپڈیٹ شدہ تخمینہ 65.25 بلین روپے کی ایچ ای سی سے منسلک گرانٹس کے بجٹ تخمینے کو 2022-23 کے لیے کم کرکے 30 بلین روپے کردیا گیا ہے۔
فنانس ڈویژن نے ایچ ای سی کو ہدایت کی کہ وہ 2022-23 کے لیے اپنا بجٹ اسٹیٹمنٹ بیان کردہ تخمینوں کے مطابق پیش کرے اور اسے انٹری کے لیے فنانس ڈویژن کے بجٹ ونگ کے ڈائریکٹر کو پیش کرے۔
سرکاری تعلیمی اداروں نے جمعرات کے روز ایک مشترکہ بیان شائع کیا جس میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ اسٹیک ہولڈرز کے حق میں اچھا نہیں ہوا، بجٹ میں اس بڑے پیمانے پر کٹوتی سے اعلیٰ تعلیم کا سلسلہ بری طرح متاثر ہوگا۔
سرکاری یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یونیورسٹی کو چلانے سے منسلک تمام اخراجات کو چھوڑ بھی دیں تو بجٹ میں آنے والی اس کمی سے اداروں کے لیے تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی بھی مشکل ہو جائے گی۔
وائس چانسلرز نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی یونیورسٹیاں پہلے ہی شدید مالی دباؤ کا شکار ہیں، اور ان کی مالی حالت کورونا کے وبائی مرض کی وجہ سے مزید خراب ہوگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرکاری یونیورسٹیوں کے پاس طلباء کی فیسوں میں خاطر خواہ اضافہ کرنے اور طلباء کی تعداد کو استعداد سے زیادہ بڑھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہ جائے گا، اور اس کے نتائج اس شعبے کو گھٹنوں پر جھکادیں گے جس کے نتیجے میں سیکھنے کا عمل اور گریجویٹس کا معیار بری طرح متاثر ہوگا۔