حکومت کا تعلیمی بجٹ میں 1.5 فیصد کمی کا فیصلہ
حکومت کا تعلیمی بجٹ میں 1.5 فیصد کمی کا فیصلہ
وفاقی بجٹ برائے 2022-23 میں حکومت نے تعلیمی امور اور خدمات کے لیے 90.556 بلین روپے مختص کیے ہیں۔ حکومت نے نئے مالی سال کے بجٹ میں نظرثانی شدہ تخمینہ سے تقریباً 1.5 فیصد کی کمی ہے جو کہ رواں مالی سال کے لیے 91.970 ارب روپے تھا۔
جی ڈی پی کے تناسب کے طور پر پاکستان کے عوامی تعلیمی اخراجات مالی سال 2021-22 میں 1.7 فیصد رہنے کی توقع ہے، جو پچھلے مالی سال کے 1.9 فیصد سے کم ہے اور افسوسناک طور پر تعلیم کے لیے پاکستانی حکومت کا مختص کردہ بجٹ خطے میں سب سے کم ہے۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد، وفاقی حکومت بنیادی طور پر اعلیٰ تعلیم کے لیے فنڈز فراہم کر رہی ہے، جس میں تعلیم کے شعبے کو مختلف ریجنز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت کے پیش کردہ بجٹ برائے 2022-23 میں، تیسرے درجے کے تعلیمی امور اور خدمات کے لیے 74.609 بلین روپے مختص کیے گئے ہیں، جو کہ اس شعبے کے تحت مختص کی گئی کُل رقم کا 83 فیصد ہے۔
نئے مالی سال کے لیے حکومت نے 3.786 بلین روپے مختص کیے ہیں جو کہ پری پرائمری اور پرائمری تعلیم کے لیے رکھے گئے ہیں۔ پچھلے سال اس شعبے کے لیے 3.021 بلین روپے رکھے گئے تھے۔ ثانوی تعلیمی امور اور خدمات کے لیے 8.863 بلین روپے رکھے گئے ہیں جبکہ پچھلے سال 7.632 بلین روپے تھے۔ انتظامیہ کے لیے 2 ارب روپےرکھے گئے ہیں جو کہ گذشتہ سال 1.915 بلین روپے تھے، جسے بعد میں تبدیل کر کے 2.028 بلین روپے کر دیا گیا تھا۔
آمدنی اور اخراجات کے حساب سے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی)کو 44.174 بلین روپے ملیں گے۔ پچھلے سال پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے لیے بجٹ میں 42.450 بلین روپے رکھے گئے تھے جسے بعد میں کم کرکے 26.338 بلین روپے کردیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ اس مقصد کے لیے بجٹ میں 65 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔