آن لائن ایجوکیشن کے ناقض نظام کے خلاف آواز اٹھانے پر کیپیٹل یونیورسٹی نے طالبِ علم کو یونیورسٹی سے بے دخل کردیا
آن لائن ایجوکیشن کے ناقض نظام کے خلاف آواز اٹھانے پر کیپیٹل یونیورسٹی نے طالبِ علم کو یونیورسٹی سے بے دخل کردیا
کیپٹل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹکنالوجی نے کوویڈ - 19 کے دوران آن لائن تعلیم کے ناقص نظام کے خلاف آواز اٹھانے پر ایک طالب علم کو یونیورسٹی سے نکال دیا۔
تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی کے ایک طالب علم عثمان محمود نے اپنے ہم جماعت دوستوں کو آن لائن کلاسوں کے خلاف احتجاج کرنے کے لئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر حوصلہ افزائی کی تھی۔ لیکن یونیورسٹی کی نظم و ضبط کمیٹی کو عثمان کا یہ عمل یونیورسٹی کے نظم و ضبط کے اصولوں کے خلاف لگا جس کے نتیجے میں ، یونیورسٹی نے عثمان کو مستقل طور پریونیورسٹی سے بے دخل کردیا۔
اس مسلے پر یونیورسٹی کے نظم و ضبط کمیٹی نے 20 مئی کو اجلاس طلب کیا تھا جس کے بعد عثمان کو 5 جون کو یونیورسٹی کی جانب سے خط بھیجا گیا جس میں انھیں مطلع کیا گیا کو ان کو یونیورسٹی سے بے دخل کردیا جائیگا۔ عثمان نے بدھ کے روز اس مسلے کو منظرِ عام پر لانے کے لیے ٹویٹر پر شیئر کیا۔
https://twitter.com/UsmanMe24444327/status/1270335905157517312
پیپلز پارٹی کے سینیٹر اور ہیومن رائٹس کمیٹی کے چیئرمین مصطفی نواز کھوکھر نے اس واقعے کا نوٹس لیا اور عثمان کو یقین دہانی کرئی کہ وہ اس معاملے کو ایچ ای سی کے ساتھ شیئر کریں گے۔ کھوکھر نے اس معاملے پر یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے کہا ہے کے یو کمیٹی کے سامنے اپنے اس فیصلے کی وضاحت کریں۔
https://twitter.com/Mustafa_PPP/status/1270355676355801089
یونیورسٹی طلباء نے گذشتہ ہفتے ایچ ای سی کے خلاف احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ اگلے سمسٹر میں بغیر امتحانات کی پروموشن ، آن لائن کلاسوں کی معطلی ، اور سمسٹر فیس منسوخ کردی جائے۔
تاہم ، ایچ ای سی نے طلبہ کی پروموشن کے مطالبے کو مسترد کردیا۔ ایچ ای سی نے بتایا کہ وہ تمام یونیورسٹیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے اور پی ٹی اے آن لائن کلاسز میں درپیش طلبا کے کمیونیکیشن کے مسلے حل کرنے کے لئے کام کر رہا ہے۔ ایچ ای سی نے طلبا کو یہ بھی بتایا کہ فیس منسوخی کے معاملے پر آنے والے دنوں میں یونیورسٹیوں کے ساتھ بات کی جایئگی۔