بھارتی طالبِ علم نے سنسکرت کا 2500 سال پرانا معمہ حل کر دیا
بھارتی طالبِ علم نے سنسکرت کا 2500 سال پرانا معمہ حل کر دیا
برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے ایک طالبعلم نے سنسکرت زبان کی گرائمر کا ایک ایسا معمہ حل کر لیا ہے جس نے بڑے بڑے عالموں کو پانچویں صدی قبل مسیح سے پریشان کر رکھا تھا۔
ستائیس سالہ رِشی راجپوپات نے سنسکرت کے جس اصول کی گتھی سلجھائی ہے اس کے بانی ماضی قدیم کے مشہور استاد پانینی تھے جنھوں نے یہ اصول آج سے تقریباً ڈھائی ہزار برس پہلے وضع کیا تھا۔
کیمبرج یونیورسٹی کے مطابق آج کل سنسکرت صرف انڈیا میں بولی جاتی ہے جہاں اس قدیم زبان کے بولنے والوں کی تعداد اندازاً 25 ہزار ہے۔
رِشی راجپوپات کا کہنا ہے کہ وہ نو ماہ تک ٹامک ٹوئیاں مارتے رہے تھے اور ان کی تحقیق بالکل آگے نہیں بڑھ رہی تھی، لیکن آخر کار وہ لمحہ آ گیا جب انہیں یہ راز سمجھ آ گیا۔
جب مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی تو میں نے ایک مہینے کے لیے کتابیں بند کر دیں اور موسم گرما سے لطف اندوز ہونے نکل پڑا، کبھی تیراکی، کبھی کھانا پکانا، کبھی پوجا اور سوچ و بچار۔
رِشی بتاتے ہیں کہ وہ ’کئی کئی گھنٹے لائبریری میں بیٹھے رہتے، اور کبھی تو رات دیر گئے تک۔
اس کے باوجود انھیں اس گتھی کو سلجھانے کے لیے اگلے ڈھائی برس تک تحقیق کرنا پڑی۔
اٹھارہویں صدی میں شائع ہونے والے پانینی کے قدیم نسخے کا وہ صفحہ جس کی بنیاد پر رشی راجپوپات نے اپنا نظریہ پیش کی۔
اگرچہ آج کل سنسکرت زیادہ نہیں بولی جاتی لیکن یہ ہندو مذہب کی مقدس زبان ہے اور انڈیا میں سائنس، فلسفہ، شاعری، ادب اور دیگر غیر مذہبی ادب میں بھی یہ زبان استعمال ہوتی ہے۔
پانینی کی وضع کردہ گرائمر کو استادھائی کہا جاتا ہے یہ نظام الگورتھم جیسے اصولوں پر کام کرتا ہے، جس میں ہر لفظ ایک سابقے اور لاحقے سے مل کر بنتا ہے، جس کے بعد ہی کوئی معنی خیز لفظ یا فقرہ بنتا ہے۔
لیکن پانینی کی گرائمر میں اکثر ہر لفظ پر دو یا دو سے زیادہ اصولوں کا اطلاق ہوتا ہے۔
یوں پانینی سیکڑوں سال پہلے جو گرائمر پڑھا رہے تھے اس کے لیے انھوں نے ایک ’میٹا رُول‘ بنایا تھا اور روایتی طور پر ماہرین اس کا مطلب یہ نکالتے رہے ہیں کہ اگر کسی لفظ میں گرائمر کے دو برابر کے اصولوں میں ٹکراؤ ہو جائے تو جیت اس اصول کی ہوتی ہے جو بعد میں آتا ہے۔
لیکن رشی راجپوپات نے پانینی کے اس بڑے اصول کی روایتی تشریح کو رد کر دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’پہلے‘ اور ’بعد‘ والی تشریح درست نہیں بلکہ پانینی لفظ کے ’دائیں` اور ’بائیں‘ آنے والے اصولوں کی بات کر رہے تھے۔ یعنی پانینی کے اصول کے مطابق اگر کسی لفظ میں گرائمر کے دو بڑے اصولوں میں ٹکراؤ پیدا ہو جائے تو بائیں طرف والے اصول کو دائیں پر ترجیح دی جائے گی۔
پانینی کے میٹا رُول کی اس تشریح کا اطلاق کرتے ہوئے انہوں نے پانینی کی اس ’لینگوئج مشین‘ کا سراغ بھی پا لیا جس کے ذریعے سنکسرت کے تقریباً تمام الفاظ گرائمر کے اصولوں پر پورے اترتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا ’مجھے امید ہے کہ یہ دریافت بھارت کے طالبعلموں میں اعتماد، فخر اور امید کی ایک نئی روح پھونکے گی اور انہیں محسوس ہوگا کہ وہ بھی بڑے بڑے کام کر سکتے ہیں۔
کیمبرج یونیورسٹی سے وابستہ رشی راجپوپات کے پی ایچ ڈی سُپروائزر اور سنسکرت کے پر وفیسر، وِنکینزو ورگیانی کا کہنا تھا کہ ان کے طالبعلم نے ’ اس مسئلے کا ایک شاندار حل دریافت کیا ہے جس پر اسکالر صدیوں سے مغز ماری کر رہے تھے۔
ایک ایسے وقت میں جب سنسکرت زبان میں لوگوں کی دلچپسی میں اضافہ ہو رہا ہے، یہ دریافت ایک انقلاب لے آئے گی۔