4.7 ملین بچے تعلیم سے محروم، 15 ہزار اضافی اسکولوں کی ضرورت
4.7 ملین بچے تعلیم سے محروم، 15 ہزار اضافی اسکولوں کی ضرورت
خیبرپختونخوا میں 4.7 ملین تعلیم سے محروم بچوں کے لیے، محکمہ ابتدائی اور ثانوی تعلیم کو تقریباً 15,000 نئے سرکاری اسکول بنانے کی ضرورت ہوگی۔
محکمہ ایس اینڈ ایس سی کے سرکاری ذرائع کے مطابق، 15,000 نئے سرکاری اسکولوں کا اعداد و شمار محکمے کے داخلی جائزے میں اس وقت سامنے آیا جب اس نے یہ بحث شروع کی کہ اسکول سے باہر 4.7 ملین بچوں کو کیسے داخل کیا جائے اور انہیں ضروری تعلیمی سہولیات فراہم کی جائیں۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی طرف سے کئے گئے ایک سروے کے مطابق، خیبر پختونخواہ کے 5 سے 16 سال کی عمر کے 11.7 ملین بچوں میں سے 39 فیصد اسکول نہیں جاتے، جن میں سے 10 لاکھ مشترکہ قبائلی علاقوں میں رہتے ہیں۔
ابتدائی اور ثانوی اسکولوں کے اساتذہ کی مدد سے بینظیر انکم سپورٹ نیشنل سوشل-اکنامک رجسٹری مردم شماری کے حصے کے طور پر کیے گئے سروے میں صوبے میں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد کا تخمینہ 4.7 ملین لگایا گیا تھا۔
آئین کے آرٹیکل اے 25 کے مطابق ( ریاست پانچ سال سے 16 سالہ کی عمر کے تمام بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم فراہم کرے گی جیسا کے قانون کہ ذریعہ تجویز کیا گیا
ایک ماہر تعلیم کے مطابق پاکستان جیسے ملک میں موثر اسکولوں کی صورت میں اس عزم کو پورا کیا جانا چاہیے۔
رپورٹ کے مطابق صوبے میں 5 سے 16 سال کی عمر کے 11.7 ملین بچے ہیں جن میں سے 1.8 ملین قبائلی اضلاع میں رہتے ہیں۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ضم شدہ اضلاع میں 74.4 فیصد خواتین اور 38.5 فیصد لڑکے اس عمر کے خطوں میں اسکول نہیں جا رہے ہیں۔