امریکی طالب علم کو 15 اعلیٰ یونیورسٹیوں سے قبولیت کے ساتھ 2 ملین ڈالرز کی اسکالرشپ مل گئی

امریکی طالب علم کو 15 اعلیٰ یونیورسٹیوں سے قبولیت کے ساتھ 2 ملین ڈالرز کی اسکالرشپ مل گئی

امریکی طالب علم کو 15 اعلیٰ یونیورسٹیوں سے قبولیت کے ساتھ 2 ملین ڈالرز کی اسکالرشپ مل گئی

امریکی ریاست الاباما سے تعلق رکھنے والے ہائی اسکول کے طالب علم روٹیمی کویوکی کو 15 سے زائد ممتاز امریکی یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم کے لیے قبول کیا گیا اور اسے 2 ملین ڈالرز سے زیادہ کی اسکالرشپ سے نوازا گیا۔

کویوکی کو ہارورڈ، ییل، اسٹینفورڈ، جانس ہاپکنز، وینڈربلٹ اور ڈیوک سمیت دیگر اہم کالجوں میں قبول کیا گیا جس کے بعد اس نے چیپل ہل میں واقع یونیورسٹی آف نارتھ کیرولینا میں ہیلتھ پالیسی اینڈ مینیجمنٹ کا مطالعہ کرنے کا انتخاب کیا، جہاں سے وہ مشہور مورہیڈ کین اسکالرشپ حاصل کرے گا۔

اے بی سی نیوز سے بات چیت میں روٹیمی کویوکی نے بتایا کہ 2018 میں ہونے والے جیوپرڈی ٹین ٹورنامنٹ میں ایک نئے کھلاڑی کے طور پر حاضر ہونے اور ملک بھر سے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء سے ملنے کے بعد اسے مختلف یونیورسٹیوں میں اپلائی کرنے کے لیے انسپریشن ملی۔ اس نے بتایا کہ وہ الاباما میں واقع اپنے اسکول میں پہلا افریقی نژاد امریکی نیشنل میرٹ اسکالر تھا۔

رابرٹ فراسٹ کے ایک دلچسپ حوالے کے ساتھ اس نوجوان نے گزشتہ ماہ انسٹاگرام پر اپنے بارے میں لکھا اور اپنا تجربہ شیئر کیا تھا جس میں اس نے لکھا کہ اس اسکالرشپ کے ساتھ، میں کم سفر کرنے والے راستے کا انتخاب کرنے کے قابل ہوسکا ہوں،

اس شعبے کو بہت زیادہ توجہ کی ضرورت ہے اور میں اپنے اس سفر کی وضاحت کر سکتا ہوں۔ میں امید کرتا ہوں کہ ہم اپنے ملک میں صحت سے متعلق ایکوئٹی چلانے والے کیریئر کی بنیاد رکھیں گے۔

ایک اور پوسٹ میں، اس نے کہا کہ کالج کا انتخاب کرنا خاصا تکلیف دہ تھا اور ہارورڈ اور ییل پر غور کرنے کے بعد، اسکالرشپ پروگرام کی لچک کی وجہ سے اس نے یو این سی میں جانے کا  فیصلہ کیا۔

 

 اے بی سی نیوز کے مطابق، کورونا کی وبا کے دنوں میں صحت عامہ کی صورتحال  نے انہیں اس بات پر مائل کیا کہ صحت عامہ کے شعبے میں پیشہ اختیار کریں۔ انہوں نے کہا وہ چاہتے ہیں کہ ان کی میراث دوسروں کی خدمت کی بنیاد پر ہو تاکہ وہ کل آنے والوں کے لیے انسانیت کی خدمت کی ایک مثال بن سکیں۔

اس کا کہنا تھا کہ کورونا کے دنوں میں اس کی صحت عامہ کے شعبے میں دلچسپی پیدا کی کیونکہ یہ پہلا موقع تھا جب اس نے دیکھا کہ عوام کی صحت کی دیکھ بھال کا غیر متوازن نظام کس طرح کام کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وبا کے دنوں میں ایسا لگ رہا تھا جیسے دو الگ الگ وبائی امراض تباہی مچا رہے ہوں اور صحت کے شعبے میں جس طرح ناقص عمل کا مشاہدہ کیا گیا اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو