کراچی یونیورسٹی کی 70 سال پرانی روایت کو تبدیل کردیا گیا
کراچی یونیورسٹی کی 70 سال پرانی روایت کو تبدیل کردیا گیا
جامعہ کراچی نے اپنی ڈگریوں کے اجرا کی غرض سے اردو متن لکھنے کے لیے کمپیوٹر ٹولز کا استعمال شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کے یو کی انتظامیہ کا یہ فیصلہ سوائے پی ایچ ڈی اور دیگر پیشہ ورانہ کورسز کے تمام ڈگریوں پر لاگو ہوگا۔
یہ فیصلہ حال ہی میں کراچی یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ کے اجلاس میں کیا گیا تھا اور اسے فوراً نافذ العمل کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی جامعہ کراچی کی 70 سال پرانی روایت اور ہاتھ سے لکھی ڈگریاں جاری کرنے کا دور ختم ہو گیا جس میں ڈگریوں پر ٹیکسٹ لکھنے کے لیے اردو لکھنے کے ماہر خطاطوں اور کاتبوں کی خدمات حاصل کی جاتی تھیں۔
جامعہ کراچی 1951 میں قائم ہوئی اور اپنے قیام کے اگلے سال یعنی 1952 سے یہ نام ور تعلیمی ادارہ اپنے طلبہ و طالبات کو دستی طور پر لکھے گئے اردو مواد کے ساتھ ڈگریاں دے رہا ہے۔ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق جامعہ کراچی سے یومیہ 300 سے زائد اسٹوڈنٹس کو ڈگریاں جاری کی جاتی ہیں۔
جامعہ کراچی کی اندرونی صورتحال سے واقف ذرائع کے مطابق کے یو کو یہ مشکل فیصلہ اس لیے کرنا پڑا کیونکہ وہ طلباء کی بڑھتی ہوئی تعداد اور محدود مالی وسائل کی وجہ سے ڈگریاں دینے کی یومیہ رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ کے یو کے سینڈیکیٹ نے ایسے قابل اور باصلاحیت اردو کمپوزرز کی تقرری کی منظوری دی ہے جو ڈگریوں کے نئے دور کا آغاز کرنے کے لیے مختلف سافٹ وئیرز سے اچھی طرح واقفیت رکھتے ہوں۔