یہ نصف صدی کا قصہ ہے دوچار برس کی بات نہیں۔۔۔۔

یہ نصف صدی کا قصہ ہے دوچار برس کی بات نہیں۔۔۔۔

یہ نصف صدی کا قصہ ہے دوچار برس کی بات نہیں۔۔۔۔

اگر آپ کسی بدنام کیچ فیز کو اب سمجھنا چاہ رہے ہیں تو معذرت کے ساتھ (ڈیڈ جاک الرٹ:کوئی بڑی بات نہیں، ایک سال ہی تو ہوا ہے) آپ پارٹی میں تھوڑا سا لیٹ ہوچکے ہیں۔ مشہور نعرہ "اوکے بومر" سال دوہزار انیس میں مختلف پلیٹ فارمز، سیاست اور میمز سمیت کئی جگہ پر کئی بار استعمال ہوا۔ کئی بار ٹوئٹر پر، مضحکہ خیز انداز اور کچھ معاملات میں تو کثرت کے ساتھ استعمال ہوا۔۔۔ نومبر کے اوائل میں نیوزی لینڈ کے پارلیمنٹ میں اس کا پہلی مرتبہ استعمال اپوزیشن میں سے ایک ستانے والے شخص کیخلاف کیا گیا۔ پچیس سالہ خاتون پارلیمنٹیرین موسمیاتی تبدیلیوں پر تحفظات کا اظہار کر رہی تھیں کہ اپوزیشن رکن نے ان کو ٹوک دیا جس پر انہوں نے "اوکے بومر" کہہ کر اپنے غصے کا اظہار کیا۔۔
"اوکے بومر"، سواربک نےجواب دیا اور شکست تسلیم کیے بغیر پھر سے اپنی تقریر کی طرف متوجہ ہوگئیں۔
جبکہ کیچ فریز "اوکے بومر" اپنے مخالف کیخلاف زبانی آنکھیں چڑھانا، غصہ، مایوسی اور طنز کا اظہار کرتا ہے جو معاشرتی اصولوں سے بہت دور ہے۔ یہ اصطلاح ، ابتدائی طور پر صرف امریکی بزرگوں کے لئے استعمال کی جاتی تھی ، مگر اب یہ ساری دنیا میں پھیل رہا ہے۔ یہ ایک واضح اور مخصوص نظریہ پیش کرتا ہے۔ اس کو نظریاتی خلا کیلئے استعمال کیا جارہا ہے خاص طور پر نسلوں کے درمیان فرق کو ظاہر کرنے کے لیے۔۔۔
نسلوں کی جنگیں اندر اور باہر بڑے پیمانے پر نظر آتی ہیں۔ جبکہ بےبی بومر جدیدیت سے لاتعلق رہنے کی وجہ سے بدنام ہیں۔
جیسے ہی اسٹیریو ٹائپس افراد ناپید ہوئے،جو نئے دور میں اپنی جگہ کھو چکے۔۔۔ وہ بہت مالدار اور معاشرتی اصول کے خلاف زندگی کا طرز عمل مانا جانے لگا۔ ملینیئلز سست ہیں۔
جنیریشن زی نے کم و بیش گیجٹس کے ذریعے اپنی جگہ بنالی ہے۔۔۔
ہم ان اسٹیریو ٹائپس سے اتنے ہی انجان ہیں، جتنے زمین کو موسمیاتی تبدیلی کے درپیش مسائل سے ہیں۔
بہرحال، چلیں ان نسلی گروہوں کو جانچنے کی کوشش کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ ہر ایک گروپ میں کیا شامل ہے؟ اور ان میں کیا فرق ہے ؟
اور ان میں اسٹیریو ٹائپس کی کون سی قابلِ فخر بات موجود ہے۔۔۔
اگرچہ سب نسلی گروہوں کو عام کرنے کے باعث ان کی اپنی انفرادیت کو نقصان ہوسکتا ہے۔ تاہم ، تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ عمر اہم خصوصیات کی نشاندہی کرتی ہے۔
سماجیات کے ماہر ڈاکٹر الیکسس ابرامسن کا مشورہ ہے کہ "جب آپ پیدا ہوتے ہیں تو آپ کے رویوں ، آپ کے تاثرات ، آپ کی اقدار ، آپ کے طرز عمل پر اثر پڑتا ہے۔

آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں۔

یہ نصف صدی کا قصہ ہے دوچار برس کی بات نہیں۔۔۔۔

دیگر نسلوں کے مقابلے میں ، یہ جنریشن عمر کے اعتبار سے سراغ لگانے کی خصوصیات کے باعث پائیدار ڈھانچے کی حامل ہے۔۔۔جو ان کو نام کیلئے بھی اکساتا ہے۔۔۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد بچوں کی پیدائش میں اضافہ ہوا۔۔۔ یہ گروپ جنگ ختم ہونے کے فوراً بعد انیس سو چھیالیس میں شروع ہوتا ہے اور انیس سو چونسٹھ تک جاری رہتا ہے جب پیدائش کی شرح میں پھر سے کمی آنا شروع ہوجاتی ہے۔۔
بے بی بومرز دنیا کی آبادی کا کافی حصہ بناتے ہیں ،بالخصوص ترقی یافتہ ممالک میں جیسا کہ اسٹیٹس۔۔ جنگ کے بعد حکومتی سہولیات نے اس جنریشن گروپ کو بہت سے فائدے پہنچائے۔۔ جیسے رہائش، اچھی تنخواہ اور ریٹائر منٹ کے بعد دی گئیں سہولیات وغیرہ وغیرہ ۔۔۔اس طرح  ان کو مالدار، دولت مند ہونے کے ساتھ آنے والی نسلوں کی جانب سے تنقید کا سامنا رہا۔

یہ نصف صدی کا قصہ ہے دوچار برس کی بات نہیں۔۔۔۔

بومرز کے بعد جنریشن ایکس ہے۔ ابہام اس گروپ ایج کا پیچھا کرتا دکھائی دیتا ہے جبکہ تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس گروپ کا آغاز انیس سو ساٹھ سے ہوتا ہے۔۔اور انیس سو پینسٹھ تک اس پر بحث ہوتی رہی۔ جیسا کہ ڈیجیٹل دنیا ابھی وجود میں آ ہی رہی تھی ۔۔یہ نسل ڈیجیٹل اور نان ڈیجیٹل دنیا دونوں ہی کو سمجھتی ہے۔۔
پیدائش کی شرح میں کمی کے باعث یہ نسل اپنے سابقہ ​​گروپ سے نسبتاً زیادہ تعلیم یافتہ ہے۔ جہاں تقریباً ساٹھ فیصد آبادی کالج جارہی ہے۔ جس کے نتیجے میں جنریشن ایکس کو خود مختار، وسائل والا اور خود کفیل کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ وہ کام کی جگہ پر آزادی اور ذمہ داری کی قدر کرتے ہیں۔۔ اس جنرشن کے لوگ حکام اور ورکنگ آورز میں آرام اور سکون کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ییں۔

یہ نصف صدی کا قصہ ہے دوچار برس کی بات نہیں۔۔۔۔

اس گروپ کے بارے میں آپ نے سب سے زیادہ سنا ہوگا۔۔ آپ میں سے بیشتر لوگ اس نسل میں آتے ہوں گے ۔۔ اگرچہ ، یہ مکمل طور پر حتمی نہیں ہے کہ نسل کہاں سے شروع ہوتی ہے اور کہاں ختم ہوتی ہے۔  لیکن یہ تقریباً 1980 سے 1994 تک پیدا ہونے والے افراد کی طرف اشارہ کرتی ہے۔۔ میڈیا اس گروپ کو اکثر سست قرار دیتا ہے۔
(آسٹریلوی کالم نگار برنارڈ سالٹ، بے بی بومر یہاں تک  کہتے ہیں کہ یہ گھر کیلئے بچایا جانے والا سارا پیسہ خرچ کردیتے ہیں۔۔(اوکے بومر
ملینیئلز کی ایک خاص وجہ جو وہ بومرز کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں وہ ان کی خود اعتمادی ہے اور وہ سوالات کرتے رہتے ہیں۔
جو ان سے پہلی والی نسلوں میں نہیں پایا جاتا تھا۔ اگرچہ آبادی میں اضافے کی وجہ سے اس نسل کو ایکو بومرز بھی کہلاتے ہیں(اور بہت سے ملینیئلز بومرز کے بچے ہیں)۔۔یہ نسل ڈیجیٹل ورلڈ میں پیدا ہوئی ہے ،جو ان کو جدید ٹیکنالوجی سے باخبر اور خود کفیل بناتی ہے۔

یہ نصف صدی کا قصہ ہے دوچار برس کی بات نہیں۔۔۔۔

تو آپ کس جنریشن کا حصہ ہیں؟ 

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو