اپنے وقت کو قابلِ قدر تحقیقی عمل میں صرف کریں

تحقیق اور ترقی بدعت کی بنیاد پر قائم ہے۔ اپنے وقت اور کوشش کو تحقیق میں لگانے سے اہم مہارت پیدا ہوتی ہے جو زندگی بھر چلتی ہے

پاکستان کونسل آف سائنٹیفک انڈسٹریل ریسرچ

ملک میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے 1953 میں پاکستان کونسل آف سائنٹیفک انڈسٹریل ریسرچ کو ایک حکومتی ایکٹ کے تحت قائم کیا گیا۔ ملک کے اس اہم ادارے کو پی سی ایس آئی آر کے مختصر نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

یہ ادارہ 1973 سے لے کر 1984 تک پارلیمنٹ کے ایکٹ کے تحت فعال رہا تاہم 1984 میں ایک ترمیم کے تحت اس ادارے کو جدت سے ہمکنار کیا گیا جس کے بعد اس ادارے کے چیف ایگزیکیٹو کو چیئرمین کے اختیارات دیئے گئے جسے وفاقی حکومت کی جانب سے تعینات کیا جاتا ہے۔ پی سی ایس آئی آر کی 21 رکنی کونسل کو پالیسی ساز باڈی کی حیثیت حاصل ہے جس کی منظوری کونسل کے چیئرمین کی جانب سے دی جاتی ہے۔ اس پالیسی ساز باڈی میں گورننگ باڈی کے 3 ارکان شامل ہوتے ہیں۔ پی سی ایس آئی آر کی لیبارٹریز کے چار ڈائریکٹر جنرلز، چار وزرا کے ترجمان، انڈسٹریز کے چار ڈائریکٹرز جبکہ ہر صوبے سے مختلف انڈسٹریز کے چھ ترجمان اس میں شامل ہیں۔ گورننگ باڈی اس کونسل کا اہم جز ہے، سائنس، ٹیکنالوجی اور فنانس کے شعبوں سے تین کُل وقتی ارکان حکومت کی جانب سے نامزد کئے جاتے ہیں۔ پی سی ایس آئی آر کا ہیڈ آفس اسلام آباد میں واقع ہے جہاں کونسل کے چیئرمین کے علاوہ ممبر سائنس، ممبر ٹیکنالوجی اور ممبر فنانس کا بھی دفتر ہے۔

    پی سی ایس آئی آر کے لاہور یونٹ میں کامیابیوں کا قابل ستائش ریکارڈ موجود ہے۔

اس ادارے کے سائنس دانوں اور ٹیکنالوجسٹوں نے 500 سے زیادہ پراسس مکمل کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان میں سے بہت سے تجارتی پیداوار سے تعلق رکھتے ہیں۔

اس ادارے کے تحت 100 سے زائد پراسس کو پیٹنٹ کیا گیا ہے۔ 
اس ادارے کی لیبارٹریز اکیڈمک انسٹیٹیوشنز کو ایم ایس سی، ایم فِل اور پی ایچ ڈی کے اسٹوڈنٹس کی تعلیم و تربیت مکمل کرنے میں معاونت فراہم کرتی ہیں۔
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو