نسٹ نے ناسا کا ہوا کے معیار کی نگرانی کا سائنسی نظام حاصل کرلیا
نسٹ نے ناسا کا ہوا کے معیار کی نگرانی کا سائنسی نظام حاصل کرلیا
عالمی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کا جیواسٹیشنری انوائرنمنٹ مانیٹرنگ اسپیکٹرومیٹ سیٹلائٹ اب نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی(نسٹ) کو ریئل ٹائم میں ہوا کے معیار کی نگرانی کرنے کی سہولت فراہم کرے گا۔
نسٹ اب تک جنوبی ایشیا کا پہلا ادارہ ہے جس نے ناسا کا یہ نظام (جیو اسٹیشنری انوائرنمنٹ مانیٹرنگ اسپیکٹرومیٹ) حاصل کیا ہے۔
نسٹ میں انسٹی ٹیوٹ آف انوائرنمنٹل سائنسز اینڈ انجینئرنگ کے شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر محمد فہیم کھوکھر نے اس حوالے سے کہا کہ نسٹ اس خطے کا پہلا ادارہ بن گیا ہے جس نے جیو اسٹیشنری مدار پر مبنی سیٹلائٹ کا حصہ بننے کے بعد ہوا کے معیار کو ریکارڈ کرنے، مرتب کرنے اور کیلیبریٹ کرنے کے لیے آلات حاصل کیے ہیں۔
سائنسدانوں نے جیو اسٹیشنری انوائرمنٹ مانیٹرنگ اسپیکٹرومیٹ (جی ای ایم ایس) سیٹلائٹ آلے کی بدولت شمالی نصف کرہ کے بڑے حصوں میں ہوا کے معیار کو دیکھنے کا انداز بدل دیا ہے۔
پورے ایشیا میں جیواسٹیشنری انوائرنمنٹ مانیٹرنگ اسپیکٹرومیٹ خطِ استوا کے اوپر ایک مقررہ مدار سے دن کے دوران ہر گھنٹے ماحولیاتی گیسوں کی نگرانی کرتا ہے۔ مصنوعی سیاروں نے خلا سے فضائی آلودگی کو ٹریک کرنے کی سائنسدانوں کی صلاحیت کو بہت بہتر کیا ہے۔
کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے لیے ہوا کے معیار کے انڈیکس کے لحاظ سے پاکستان کا شمار بدترین ممالک میں ہوتا ہے۔ مطالعات سے پتا چلا ہے کہ مذکورہ ممالک میں زیادہ تر لوگ ایسی آلودہ ہوا میں سانس لیتے ہیں جو کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی تجویز سے کہیں زیادہ آلودہ ہے۔