لمس یونیورسٹی ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ، مگر وجہ کیا ہے؟
لمس یونیورسٹی ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ، مگر وجہ کیا ہے؟
لاہور یونیورسٹی آف مینیجمنٹ سائنس (لمس) ایک بار پھر سوشل میڈیا نیٹ ورک ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہی ہے۔
آج صبح سے، لمس کے طلباء، سابق طلباء اور سول سوسائٹی کے افراد ٹوئٹر پر لمس کے حوالے سے ٹوئٹس کر رہے ہیں۔
ان ٹوئٹس کے مطابق لمس کے موجودہ وائس چانسلر ارشد احمد کی مبینہ تنخواہ نے سوشل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ لمس کے وائس چانسلر کی موجودہ ماہانہ تنخواہ چونکا دینے والی یعنی 75 لاکھ روپے ہے۔
لمس، ملک کی سرفہرست یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے، جہاں ملک کے بہت سے دانشور، علمائے کرام اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
بہت سے لوگوں نے سوال کیا ہے کہ اتنی بھاری تنخواہ کیوں ضروری ہے، خاص طور پر ان مشکل معاشی حالات میں جب طلباء اور ان کے والدین مسلسل بڑھتی ہوئی فیسوں کے بوجھ سے نبرد آزما ہونے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں ایسے میں لمس کے وی سی کو 75 لاکھ روپے کی خطیر رقم ہر ماہ ادا کرنے کی کیا منطقی وجہ ہوسکتی ہے۔
لوگوں نے سوال کیا کہ ایک یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو 75 لاکھ تنخواہ کیوں ملتی ہے جبکہ اسی یونیورسٹی میں ایک چوکیدار کو صرف 18 ہزار روپے تنخواہ دی جاتی ہے۔
انہوں نے اس طرح کے بھاری معاوضے کی وضاحت کا مطالبہ کیا ہے، خاص طور پر یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر بیان کردہ غیر منافع بخش یونیورسٹی ہونے کے دعوے کو مدنظر رکھتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین نے سوال اٹھایا ہے کہ وی سی کو اتنی بڑی تنخواہ کس مد میں دی جاتی ہے۔