خیبر پختونخوا میں سیلاب کے بعد ہزاروں بچوں کی تعلیم خطرے میں
خیبر پختونخوا میں سیلاب کے بعد ہزاروں بچوں کی تعلیم خطرے میں
صوبائی وزیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم شہرام خان ترکئی کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا میںسیلاب کے باعث کم از کم 1500 سرکاری اسکول تباہ ہو چکے ہیں۔
پاکستان میں حالیہ سیلاب سے خیبر پختونخوا کے مختلف حصوں میں کم از کم ایک ہزار 500 سرکاری اسکولوں کو نقصان پہنچا، جبکہ محکمہ تعلیم ہزاروں طلبہ کا تعلیمی سال بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔
این ڈی ایم کے مطابق حالیہ بارشوں کے باعث پاکستان میں آنے والے سیلاب میں 1600 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور تین کروڑ 30 لاکھ افراد مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں۔
تین ماہ سے جاری سیلابی آفت کے نتیجے میں معیشت کو پہنچنے والے نقصانات کا ابتدائی حکومتی تخمینہ 30 ارب ڈالر ہے۔ اس تباہی کے نتائج خاص طور پر بچوں کے لیے خوفناک رہے ہیں، جو متاثرہ آبادی کا تقریباً نصف ہیں۔
سیلاب میں 400 سے زائد بچے جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ یونیسیف کا کہنا ہے کہ کم از کم34 لاکھ بچوں کو فوری طور پر امداد کی ضرورت ہے اور ان کے لیے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں، ڈوبنے اور غذائی قلت کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
تقریباً ایک لاکھ 60 ہزار متاثرہ بچوں میں سے زیادہ تر بےگھر ہیں، انہیں پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں اور وہ غیر صحت مند حالات میں رہ رہے ہیں۔
بین الاقوامی این اجی او ’سیو دا چلڈرن‘ نے رواں ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ سیلاب میں کم از کم18 ہزار 590 اسکولوں کو نقصان پہنچا ہے یا وہ تباہ ہو چکے ہیں، ابتدائی اندازوں کے مطابق کم از کم چھ لاکھ 70 ہزار بچے متاثر ہوئے ہیں جبکہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
صوبائی وزیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم شہرام خان ترکئی کا کہنا ہے کہ نقصانات بہت زیادہ ہیں اور ہم نے تعمیراتی لاگت، تباہ شدہ اسکولوں کی صحیح تعداد اور ان اداروں میں پڑھنے والے طالب علموں کی تعداد کی نشاندہی کرنے کے لیے ایک جامع سروے شروع کیا ہے۔ زیادہ تر اسکولوں کو دوبارہ تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں تباہ شدہ اسکولوں کو نئی اور محفوظ جگہوں پر تعمیر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں کم سے کم نقصان ہو۔