یوکرین میں پھنسے عرب طلباء کی محفوظ انخلا کی اپیل
یوکرین میں پھنسے عرب طلباء کی محفوظ انخلا کی اپیل
ہزاروں عرب نوجوان جو تعلیم حاصل کرنے کے لیے یوکرین آئے تھے یا اکثر نے اپنے گھروں میں خود کو محفوظ نہ سمجھتے یوکرین کا رخ کیا تھا۔ اب روس کے یوکرین پر مکمل حملے سے بچنے کے لیے مدد کی درخواست کر رہے ہیں۔
بہت سے لوگوں نے ان پھنسے ہوئے طلبہ و طالبات کو یوکرین سے نکالنے کے لیے حقیقی اقدامات کرنے میں ناکامی پر اپنی حکومتوں سے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے، ان ہزاروں نوجوانوں نے یوکرین کے مختلف شہروں میں تہہ خانوں یا میٹرو سسٹم میں پناہ لی ہوئی ہے اور بہت کم لوگوں نے محفوظ پناہ گاہوں کی تلاش میں پولینڈ یا رومانیہ میں سرحد عبور کرنے کی ہمت کی۔
یوکرین میں عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے سب سے زیادہ طلباء مراکش کے ہیں، جن کی تعداد تقریباً 8,000 ہے اور وہ مختلف یونیورسٹیوں میں داخل ہیں، اس کے بعد مصر کا نام ہے جس کے 3,000 سے زیادہ طلبہ و طالبات یوکرین میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔
ورلڈ بینک کے مطابق لبنان سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں طلباء بھی یوکرین میں پھنسے ہوئے ہیں، جن کا ملک جدید تاریخ کے بدترین مالی بحرانوں میں سے ایک کا سامنا کر رہا ہے۔
دوسرے ممالک، جیسے مصر، نے قریبی ممالک سے وطن واپسی کے لیے پروازوں کا اہتمام کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ تاہم، چونکہ تیونس کا یوکرین میں سفارت خانہ نہیں ہے، اس لیے وہاں کے 1,700 شہریوں سے بات چیت کرنا نہایت مشکل ہے۔
یوکرین کے حکام نے بتایا کہ انہوں نے ان اسٹوڈنٹس کی روانگی کو محفوظ اور مربوط بنانے کے لیے ریڈ کراس جیسی عالمی تنظیموں سے رابطہ کیا ہے۔ جبکہ کچھ دیگر طلبہ نے معاملات کو اپنے ہاتھ میں لیا اور وطن واپسی کی امید میں سرحد پار کر کے پولینڈ چلے گئے۔
الجزائر، جو تیل کی دولت سے مالا مال ہے اور روس کے ساتھ قریبی فوجی تعلقات رکھتا ہے، نے یوکرین میں موجود اپنے ایک ہزار سے زائد شہریوں کو وہاں سے نکلنے کو نہیں کہا ہے۔ دوسری جانب الجزائر کے حکام نے یوکرین میں موجود اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ گھروں کے اندر رہیں اور صرف ہنگامی صورت حال میں باہر جائیں