اپنے سیکھنے کے انداز کو جانیں
اپنے سیکھنے کے انداز کو جانیں
ہم سب ہی اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں کہ سیکھنا ایک ایسا عمل ہے جو زندگی بھر برقرار رہتا ہے۔ اور سب سے اہم کام لوگوں کو یہ سکھانا ہے کہ وہ سیکھتے رہیں۔ پیٹر ڈروکر۔
ہر کسی کے سیکھنے کا انداز ایک دوسرے سے مختلف ہوسکتا ہے۔ اس زندگی کی رنگا رنگی اور ہمہ جہتی ہی سب کچھ ہے کہ ہم سب ایک دوسرے جیسے ہوتے ہوئے بھی ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ یہ سمجھنے کے لیے کہ تمام طلبا انفرادیت پسند ہوتے ہیں جنہیں ان کے اساتذہ سیکھنے کے عمل کے دوران ان کے اسلوب کے عین مطابق بناتے ہیں۔ ہم ان کے سیکھنے کے طریقے کو بنیاد بناتے ہیں جس پر چل کر وہ اپنی تعلیمی منازل طے کرتے ہیں اور زندگی میں اپنے مطلوبہ اہداف تک پہنچتے ہیں۔ سیکھنے کے فقط ایک طریقہ کو تبدیل کردینے سے تعلیمی سفر اور زندگی کے بیشتر تصورات سیدھے ہوجاتے ہیں۔ ہم میں سے ہر کسی کے لیے اپنے سیکھنے کو طریقے اور اسلوب کو پہچاننا انتہائی ضرروی ہے۔
مجموعی طور پر انسان کے سیکھنے کے سات مختلف اسلوب ہیں جن میں طلبہ معلومات کو جذب کرنے، اس پر عمل کرنے، سمجھنے اور برقرار رکھنے کی کوشش کر تے ہیں، زرا سی کوش کر کے طلبا اپنے حقیقی اسلوب کو تلاش کرسکتے ہیں۔
اگر آپ اپنے تعلیمی کیریئر کی ابتدا میں ہی اپنے سیکھنے کے انداز کی پہچان کرلیتے ہیں تو زندگی بہت آسان ہوجاتی ہے۔
یہ بات بہت اہم ہے کہ ہم سب ہی پیدائشی طور پر باصلاحیت نہیں ہوتے بلکہ بہت سی صلاحیتیں وقت کے ساتھ ساتھ ہم سیکھ لیتے ہیں، یہ آپ کی قسمت ہے کہ فوٹو گرافیکل میموری جیسی چیز آپ کو پیدائشی طور پر حاصل ہوجائے۔ لہٰذا یہ جاننا کہ آپ کے لیے کس قسم کی سیکھنے کی تکنیک بہترین کام کرتی ہے، آپ کے علمی سفر کے لیے انتہائی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
ہم نے سیکھنے کے سات مختلف اسالیب کی ایک فہرست تیار کی ہے۔ اگر آپ کو ابھی تک اپنے لیے کوئی بہترین اسلوب نہیں ملا ہے تو آپ کو پڑھنے او سیکھنے کے لیے اپنا ایک اسلوب اپنانا ہوگا اور اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کو کونسا اسلوب سب سے زیادہ پسند ہے اس لیے اس کا انتخاب کرنا آپ کے لیے بے حد مفید ہوگا۔
1۔ ویژوول لرنر (دیکھ کر سیکھنے والے)
اگر آپ اپنے آپ کو تصاویر کے ذریعے معلومات حاصل کرنے والا فرد سمجھتے ہیں تو آپ یقیناً ویژوول لرنر ہیں۔ اس اسلوب میں سیکھنے اور معلومات حاصل کرنے کے لیے تصاویر حتٰی کہ ویڈیوز کا بھی کافی استعمال ہوتا ہے۔ اگر آپ ابھی تک اپنے حقیقی اسلوب کو نہیں جان پائے ہیں اور تصاویر کے ذیعے بہتر انداز میں چیزوں کو سمجھ لیتے ہیں، اور آپ کے لیے سیکھنے کا عمل، علم کو اپنے سامنے دیکھنے سے ممکن ہوتا ہے۔ تو ہوسکتا ہے کہ آپ دیکھ کر سیکھنے والے ہوں۔
2 .اورل لرنر (سُن کر سیکھنے والے)
اورل لرنرز یا سُن کر سیکھنے والے افراد سب سے بہتر اس وقت سیکھتے ہیں جب وہ معلومات کو سُن سکتے ہیں اس صورت میں انہیں لگتا ہے کہ وہ دیئے جانے والے علم کو دیکھ رہے ہیں۔ سیکھنے کا یہ انداز ٹیڈ ٹاکس یا یوٹیوب لیکچرز دیکھنے کے مترادف ہے۔ اگر اس میں کوئی راگ (میلوڈی) بھی شامل ہو تو آپ اسے زیادہ جلدی سیکھیں گے۔
اگر آپ اس سے کوئی گانا بناسکتے ہیں تو ، آپ کو اسے یاد رکھنا اور بہترین انداز میں سمجھنا آسان ہوگا۔
3۔ وربل لرنر ( زبانی سیکھنے والے)
کچھ سیکھنے والوں کو جب معلومات بول کر اور لکھ کر فراہم کی جاتی ہیں تو ان کے لیے معلومات کو برقرار رکھنا آسان لگتا ہے۔ اگر آپ خود کو اسی زمرے میں پاتے ہیں تو یہ جان لیں کہ الفاظ آپ کے بہترین دوست ہیں۔ آپ یقیناً کوئی ایسا رد ہیں جو وسیع یا تیز نوٹس لینا پسند کرتا ہے۔ وربل لرننگ کے نظام کو سمجھنے کے لیے آپ ایک کام کرسکتے ہیں کہ فلیش کارڈز بنائیں یا بلند آواز سے اپنی معلومات پر عمل کریں۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے آئینے کے سامنے خود کو اپنی پریزنٹیشن دینا۔
اس سے نہ صرف آپ کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوگا بلکہ آپ کی یادداشت بھی تیز ہوگی۔
4۔ کنیستھیٹک لرنر( چھُو کر سیکھنے والے)
دنیا میں بہت سارے لوگ چھو کر سیکھنے کا اسلوب رکھتے ہیں اور ا کے بارے میں ہم کہتے ہیں کہ
آپ اپنے ہاتھوں سے سیکھتے ہیں۔ اس عمل میں ہوتا یوں ہے کہ جب آپ اپنے رابطے کا احساس استعمال کرتے ہیں تو آپ تصورات یا آئیڈیاز کو زیادہ بہتر انداز میں سمجھنے کے اہل ہوتے ہیں۔ اپنے سیکھنے کے انداز کو جاننے کے لیے آپ کے لیے ضروری ہے کہ کچھ کام کرنے کے طریقہ کار سے آگاہی حاصل کریں۔ آپ اس نوعیت کے شخص ہیں جو ٹوسٹر کے نظام کو سمجھنے کے لیے اس کے ساتھ دیئے گئے کتابچے کو پڑھنے کے بجائے یہ دیکھنے کے لیے کہ ٹوسٹر کس طرح کام کرتا ہے اسے کھول کر رکھ دیں گے۔
5۔ میتھامیٹیکل لرنر ( منطق سے سیکھنے والے)
میتھامیٹیکل لرنرز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ منطقی انداز میں سیکھنے والے ہوتے ہیں جو ہر چیز کو اس کے جواز سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ استدلال، نظام اور نیٹ ورکس کا استعمال کرتے ہوئے علم حاصل کرتے ہیں۔ اگر آپ منطقی مسئلہ کو حل کرنے کے ذریعے یا اعداد کے ذریعہ کسی چیز کا ادراک کرسکتے ہیں تو آپ میتھامیٹیکل لرنرز ہیں۔
6۔ سوشل لرنر (سماجیات سے سیکھنے والے)
سماجیات سے سیکھنے والے افراد گروپ پراجیکٹس اور گروپ اسٹڈی سے محبت کرتے ہیں اور اکثر اپنے آپ کو گروپ اسٹڈی سیشن میں استاد کی حیثیت سے موجود پاتے ہیں۔ ان کا دماغ اُس وقت بہتر انداز میں کام کرتا ہے جب وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں جو ان ہی چیزوں کا مطالعہ کر رہے ہوں۔ ایسے افراد اکیلے میں پڑھائی کرنے کے بجائے اپنے ہم سبق دوستوں کے ساتھ مطالعاتی سیشنز کے ذریعے زیادہ بہتر انداز مین سیکھتے ہیں۔
7۔ سولیٹری لرنر (تنہائی میں سیکھنے والے)
اگر آپ سب سے الگ تھلگ ایک پُرامن اور پُرسکون مطالعہ کے ماحول سے لطف اندوز ہوتے ہیں تو آپ تنہا سیکھنے والے ہوسکتے ہیں۔ جب آپ خود اپنے ساتھ ہوتے ہیں تو آپ نئی معلومات کو سیکھتے اور برقرار رکھتے ہیں۔ آپ تنہا مطالعے میں آرام اور سکون محسوس کرتے ہیں کیونکہ اسی وقت آپ اعلیٰ درجے کا کام کرتے ہیں۔ کسی دانش ور نے کہا تھا کہ تنہائی جب یکتائی بن جائے تو انسان تخلیق کار ہو جاتا ہے۔ لہٰذا اپنے سیکھنے کے انداز کو جاننا از حد ضروری ہے۔
اگر آپ خود کو درج بالا میں سے کسی ایک زمرے میں پاتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ اپنے سیکھنے کے انداز کو جانتے ہیں۔ اور یہ بہت خوش آئند بات ہے کیونکہ اپنے سیکھنے کے انداز کو جاننے اور سمجھنے سے مشکل مضامین کا مطالعہ کرنے اور پیچیدہ تصورات یا آئیڈیاز کو سمجھنے کا طریقہ بہت آسان ہوجاتا ہے۔