آرٹ، سماجی سائنسز اور انسانی علوم

آرٹ، سماجی سائنسز اور انسانی علوم

آرٹ، سماجی سائنسز اور انسانی علوم

پاکستان میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے عموماً چار شعبہ جات کو ترجیح دی جاتی ہے اور بچوں پر انہی شعبوں میں آگے بڑھے کے لیے دبائو ڈالا جاتا ہے۔ ان شعبوں میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میڈیکل شامل ہیں۔ ان شعبوں سے ہٹ کر اگر کوئی کسی اور شعبے میں جانا چاہے تو اسے سماجی طور پر تسلیم ہی نہیں کیا جاتا اور دیگر سماجی یا فنونِ لطیفہ سے تعلق رکھنے والے شعبہ جات یا انسانی علوم کے حصول کو وقت کا زیاں سمجھا جاتا ہے۔ یہاں ایک عمومی خیال یہ پایا جاتا ہے کہ ان چار شعبہ جات سے ہٹ کر تعلیم حاصل کرنے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ ان دیگر شعبوں میں آگے بڑھنے اور کمائی کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ روزگار کی ضمانت بھی انہی شعبوں میں سمجھی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں ہر دوسرا بچہ، ڈاکٹر، انجینئر، کمپیوٹر سائنس یا بزنس کے شعبے میں جانا چاہتا ہے جبکہ فطرت نے ہر بچے کو ڈاکٹر یا انجینئر بننے کے لیے پیدا نہیں کیا اس لیے اپنی پسند کے مطابق بچے کو ڈھالنے کی کوشش کرنے سے بہتر ہے کہ اس کے تخلیقی رجحانات کو دیکھتے ہوئے اسے آگے بڑھنے دیا جائے۔  دوسری جانب آرٹ اور انسانی علوم پڑھنے کو ایک بدنما داغ سمجھا جاتا ہے خاص طور پر آرٹس اور انسانی علوم   کی طرف جانے والے طلبا کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔ طلبا سے کہا جاتا ہے کہ وہ انہی شعبہ جات کا انتخاب کریں جو ان کے والدین کی خواہش ہے اس سے ہٹ کر کوئی شعبہ والدین کے لیے قابلِ قبول نہیں ہے بلکہ کبھی کبھی تو رشتے میں دور پار کے چاچا ماما لگنے والے حضرات بھی آپ پر طنز کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ اگر آپ پر آرٹس یا انسانی علوم پڑھ رہے ہیں تو لوگ دس طرح کی باتیں بنائیں گے مگر ہم آپ کو ان مضامین کو پڑھ کر حاصل ہونے والے فوائد کی ایک ایسی فہرست دے رہے ہیں جو آپ کے بہت کام آئے گی اور آپ کو ان شعبہ جات میں تعلیم حاصل کرنے کا جواز مہیا کرے گی۔  

آرٹ، سماجی سائنسز اور انسانی علوم

سافٹ اسکلز سیکھیں

 

 

اگلے چند برسوں میں امید ہے کہ ملازمتوں کے منظر نامے میں بنیادی تبدیلیاں آئیں گی اور ایک بات یقینی ہے کہ ٹیکنیکل کاموں کی انجام دہی بھی ٹیکنالوجی کی بدولت ممکن ہونے لگے گی جس کے بعد ٹھوس ہنر رکھنے والے افراد کے مقابلے میں ان لوگوں کو ترجیح دی جائے گی جن کے پاس ٹیکنالوجی کی مہارت ہوگی۔ یعنی سادہ الفاظ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ ہارڈ اسکلز کی جگہ سافٹ اسکلز کے حامل افراد لے لیں گے۔ دنیا کے بیشتر ترقی یافتہ ممالک میں سافٹ اسکلز کے حامل افراد کے لیے ملازمتوں کے بہتر مواقع پیدا ہو رہے ہیں، ان شعبہ جات میں کمیونی کیشن، آبزرویشن،  ایمپتھی اور لاجیکل تھنکنگ وغیرہ شامل ہیں۔ان ضروری لوگوں کی مہارتیں ملازمت اور ذاتی زندگی میں روزانہ کی بنیاد پر کام آتی ہیں، کیونکہ وہ کام کرنا سیکھنے اور دوسروں کے ساتھ نتیجہ خیز زندگی گزارنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ بہت سی ملٹی نیشنل کمپنیاں ایسی صلاحیتیں رکھنے والے افراد کو اپنے ساتھ جوڑ رہی ہیں اور وہ اس طرح سے مستقبل کے رہنماؤں کی تلاش کر رہے ہیں جو اپنے ارد گرد کی دنیا کو سمجھنے اور اس کے بارے میں بات چیت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس میں فٹ ہونے کے لیے نت نئے طریقے تلاش کرسکتے ہیں، یہ صلاحیتیں آپ کو اُس وقت حاصل ہوتی ہیں جب آپ انسانی علوم کا مطالعہ کرتے ہیں۔

آرٹ، سماجی سائنسز اور انسانی علوم

سوال اٹھانے کا فن

 

بہت سے فنون اور انسانی علوم کی ڈگریوں کی تجریدی نوعیت تنقیدی تجزیے کی عادت کو مضبوط کرتی ہے اورسوالات اٹھانے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ مثال کے طور پر ادبیات کے طالب علم فکری تنقید کے مطالعے کے سبب متن کے بین السطور معانی کی کھوج لگانا سیکھتے ہیں جس کا مطلب ہے کسی بھی متن میں رکھے ہوئے پوشیدہ معانی کو اجاگر کرنا۔ دوسری جانب تاریخ کے طلباء ہسٹوریکل اکائونٹس کی ایک حد کو جمع کرتے ہوئے ٹائم لائن کو باہم ملا دیتے ہیں۔ اسی طرح پروفیشنل دنیا تنقیدی بصیرت اجاگر کرنے کے لیے پوچھ گچھ اور چھان بین کی اجازت دیتی ہے۔ تنقیدی نقطہ نظر کا ہونا نہ صرف آپ کو مؤثر طریقے سے کام کرنے کا موقع فراہم کرے گا بلکہ آپ جس نوعیت کا بھی کام کریں اس میں بہتری کی ترغیب دے گا۔.

آرٹ، سماجی سائنسز اور انسانی علوم

پروفیشنل ساتھی، ریسرچ

 

بہت سی ملازمتوں کی بنیاد تحقیق پر قائم ہے، اس سے قطع نظر کہ آپ کس نوعیت کی ملازمت کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ایک لازمی حصہ ہے۔ بغیر ریسرچ کے آپ کوئی علمی نوعیت کا کام نہیں کر سکتے انسانی علوم میں ماسٹرز کرنے کے لیے بھی آپ کو اس کی بہت ضرورت پڑے گی۔ اپنے نصاب کے مضمون کو پڑھنے سے لیکر کسی بھی دوسرے مضمون کے مطالعہ تک معیاری تحقیق کرنے کا طریقہ سیکھنا ایک انمول مہارت ہے جو آپ کے ہمیشہ کام آتی ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ گریجویشن مکمل کرنے کے بعد یہ کتنی آسانی سے آپ کی دسترس میں آجاتی ہے جس سے آپ کو اپنا ماسٹرز مکمل کرنے میں بہت مدد ملے گی۔ تحقیق کا عمل فقط مخصوص نوعیت کی ملازمتوں میں ہی نہیں ہے بلکہ در حقیقت یہ مہارت بہت سی ملازمتوں میں استعمال ہوتی ہے، اور کئی ملازمتیں ایسی ہیں جو تحقیق کا مطالبہ کرتی ہیں۔ کسی بھی نئی پراڈکٹ کو متعارف کرانے سے قبل یا کوئی آرٹیکل لکھتے ہوئے تحقیق کا عمل ناگزیر ہو جاتا ہے کیونکہ تحقیق ایک بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ آرٹس اور ہیومینٹیز کی ہر ڈگری میں کسی نہ کسی سطح کی تحقیق شامل ہوتی ہے اور تحقیق کا عمل مؤثر طریقے سے کام کے دوران آپ کی ان صلاحیتوں کو بروئے کار لانے سے پہلے مشق کرنے میں مدد کرتا ہے۔

آرٹ، سماجی سائنسز اور انسانی علوم

آپ نے دیکھا ہوگا کہ سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میڈیکل کے اسٹوڈنٹس اپنے زمانہ طالب علمی میں دیگر طلبا کی نسبت زیادہ تنائو کا شکار نظر آتے ہیں کیونکہ وہ بہت ہی بھاری اور مشکل توقعات کے بوجھ تلے زندگی گزارتے ہیں کہ ان کے کامیاب ہونے کا کیا مطلب ہے ، وہ اپنی پوری زندگی ان توقعات پر پورا اترنے کی کوشش میں گزار دیتے ہیں کہ انہیں ہر حال میں کامیاب ہونا ہے ان سے جن لوگوں نے توقعات وابستہ کررکھتی ہیں وہ کبھی انہیں ناکامیاب نہیں دیکھنا چاہیں گے اور یہ بوجھ ان پر ایک طرح کا تنائو بنائے رکھتا ہے۔ سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میڈیکل کے شعبہ جات چونکہ اپنے اندر مالی استحکام کی ضمانت رکھتے ہیں اس لیے اپنے بچوں کو انہی شعبہ جات میں بھیجنا والدین کی جانب سے ایک بڑی وجہ قرار دی جاتی ہے قطع نظر اس کے کہ ان کی اس میں دلچسپی ہے یا نہیں۔   دوسری جانب ہیومینیٹیز کا مطالعہ متوازی طور پر ثقافت اور تخلیقی زندگی سے متعلق تمام پہلوؤں پر توجہ مرکوز کرتا ہے سوائے مخصوص سائنسی مضامین کے۔ انسانی علوم کا مطالعہ کے اہم شعبے درج ذیل ہیں۔

  1. ادب اور لسانیات
  2. آرٹ
  3. موسیقی
  4. تاریخ
  5. فلسفہ
  6. مذہبیات

ہیومینیٹیز کے شعبے میں بیچلرز ڈگری کا حصول آپ کو تخلیقیت، ابلاغ، نالج، لوگوں اور آئیڈیاز کے بارے میں مزید جاننے اور سیکھنے کا جذبہ بیدار کرتا ہے۔ ہیومینیٹیز کا مطالعہ آپ کے اندر روشن دماغی، حقیقت پسندی اور لچک پیدا کرتا ہے جو کہ ہیومینیٹیز کے پیچھے چھپا ہوا اصل فلسفہ ہے۔ لوگ چونکہ فطرتاً موضوعی ہوتے ہیں اس لیے تحقیق کی تمام اقسام کو اس کا آئینہ دار ہونا چاہیے۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو