دیارِ غیر میں تعلیم حاصل کرتے وقت آپ کو کن مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے

دیارِ غیر میں تعلیم حاصل کرتے وقت آپ کو کن مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے

دیارِ غیر میں تعلیم حاصل کرتے وقت آپ کو کن مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے

کیا آپ نے ہمیشہ بیرونِ ملک جا کر پڑھنے کا خواب دیکھا ہے۔؟ عام طور پر زیرِ تعلیم نوجونواں میں شامل سبھی طلبا کا یہ خواب ہوتا ہے لیکن اپنے گھر سے دور جا کر پڑھنے میں آپ کو کئی قسم کے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے جیسے اکیلے رہنا، اپنے گھر، محلے اور دوست احباب سے دور ہونا، اپنے لیے سارے کام خود ہی کرنا اور اپنے اصولوں کے مطابق وقت گزارنا۔ گھر سے دور تعلیم حاصل کرنے کے دوران اس سارے منظر نامے کا سامنا تقریباً ہر اُس طالب علم کو کرنا پڑتا ہے جو گھر سے دور جا کر تعلیم حاصل کررہا ہوتا ہے۔

ہم میں سے کئی طالب علم اس لحاظ سے خوش قسمت ہوتے ہیں کہ بیرونِ ملک انہیں ایسی سہولیات میسر آجاتی ہیں جن میں رہتے ہوئے وہ اپنے خوابوں کو خوش دلی سے پورا کرتے ہیں تاہم کسی بھی دوسرے ملک میں گھر سے دور رہ کر تعلیم حاصل کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں۔ اس چیلنج میں کئی ایسی چیزیں شامل ہوتی ہیں جن کے بارے میں آپ نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوتا۔

اگر آپ بھی بیرونِ ملک جا کر پڑھنے کا یہ خوشگوار تجربہ حاصل کر رہے ہیں تو خود کو مضبوط اور مستحکم رکھیں اور اپنا سارا دھیان تعلیم کے حصول پر لگائیں کیونکہ یہی وہ واحد چیز ہے جس کے لیے آپ اپنے گھر، خاندان، دوستوں اور عزیز و اقارب کو چھوڑ کر اتنی دور آئے ہیں، اس لیے یہ تجربہ آپ کے لیے خوشیوں بھرا اور یادگار ہونا چاہیے۔

بیرونِ ملک جا کر پڑھنے کے دوران آپ کو کن مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے اور ان مسائل سے آپ نے کیسا نبرد آزما ہونا ہے اس بارے میں ہم یقیناً آپ کی رہنمائی کرسکتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ہماری صلاح اور مشورے آپ کے کام آئیں گے۔

گھر کی یاد:

ایک دوسرے ملک میں جانا اور وہاں کا رہن سہن دیکھنا وہاں نئے لوگوں سے ملنا، دوست بنانا اور تعلیم حاصل کرنا یقیناً آپ کے لیے ایک فرحت بخش تجربہ ہونا چاہیے مگر اس میں کئی طرح کی مشکلیں بھی پیش آ سکتی ہیں۔ ایک ایسے ملک میں جا کر رہنا جو آپ کے لیے قطعی انجان ہے، وہاں کے لوگ آپ سے واقف نہیں ہیں اور وہاں کی زبان بھی آپ کے لیے اجنبی ہے اور آپ کے لیے اپنے گھر کی طرح من مانی کرنے کی گنجائش بھی بہت کم ہے تو ایسے میں ظاہر ہے کہ آپ کو اپنے گھر اور پیاروں کی یاد ستاتی ہے اور آپ بہت جلد پریشان ہو کر بیمار پڑ سکتے ہیں۔

ایسے میں آپ کو اپنے والدین کی یاد آتی ہے کہ وہ کس طرح آپ کے آرام اور کھانے پینے کا خیال رکھتے تھے۔ آپ کو اپنے بہن بھائیوں، دوستوں اور رشتہ داروں کی بھی یاد آتی ہے۔ ایسے عالم میں ایک شدید قسم کی اداسی اور تنہائی کا شکار ہو جانا کوئی غیر معمولی بات نہیں۔ اس قسم کے حالات میں بعض اوقات آپ کا یہ بھی دل نہیں چاہتا کہ آپ کسی ضرورت کے تحت گلی کے کونے پر واقع کسی دکان تک بھی جائیں۔ ظاہر ہے کہ انسان ایک سماجی حیوان ہے اور اپنے ارد گرد اپنے جیسے انسانوں کی موجودگی میں ہی خوش اور مطمئن رہتا ہے۔ اس سلسلے میں زبان کا بھی بہت اہم کردار ہے اپنے ہم زبان لوگوں میں ہم اپنی بات کہہ کر جو سکون اور اطمینان محسوس کرتے ہیں وہ کسی اجنبی ملک میں غیر زبان کے لوگوں میں رہ کر حاصل نہیں ہوتا مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی اہم ہے کہ آپ چونکہ یہاں تعلیم حاصل کرنے آئے ہیں تو آپ کی ساری توجہ اپنی تعلیم پر ہی ہونی چاہیے۔ گھر سے دور جا کر پڑھنے والے افراد کا گھر کی یاد میں مبتلا ہو کر اداس یا پریشان ہوجانا ایک فطری عمل ہے تاہم اس اداسی، پریشانی اور مایوسی کی دلدل میں خود کو غرق کرلینا مناسب عمل نہیں ہے۔ اس لیے اگر آپ اس تجربے سے گزر رہے ہیں یا باہر جا کر پڑھنا چاہتے ہیں تو خود کو اس قسم کی صورت حال سے حتیٰ الامکان بچانے کی کوشش کریں۔ آپ کے سامنے نت نئے تجربات کی راہیں کھلی ہیں۔ آپ اس نئی دنیا سے بھر پور لطف اٹھا سکتے ہیں، نئے دوست بنا سکتے ہیں اور اپنے اس تجربے کو عمر بھر کے لیے یادگار بناسکتے ہیں۔

تہذیب و تمدن کا فرق:

بیرونِ ملک جا کر تعلیم حاصل کرنے میں ایک اور پریشان کُن چیز تہذیب و تمدن اور ثقافت کا فرق ہوتا ہے۔ چونکہ آپ بچپن سے ایک خاص قسم کے ماحول اور سماج میں رہتے آئے ہیں اور اس کے عادی ہو چکے ہیں اس لیے کسی نئی جگہ جا کر آپ کو سب سے پہلا شاک جو لگتا ہے وہ کلچر کا فرق ہی ہوتا ہے۔  

تاہم آپ کو چاہیے کہ خود کو اس صدمے میں زیادہ عرصہ نہ رہنے دیں بلکہ اس نئے ماحول اور نئی ثقافت سے ہم آہنگ ہو کر اس کا لطف اٹھائیں۔

اس اجنبی دیار میں اگر آپ یہاں کے مقامی لوگوں کے سماجی کردار اور اس کی اہمیت کو اچھی طرح نہیں سمجھیں گے تو آپ کو خاصی مشکل پیش آئے گی۔ اس لیے کسی بھی اجنبی ملک میں جا کر وہاں کے لوگوں کے رویوں کو سمجھنا انتہائی ضروری ہے۔ یورپ کے متعدد ممالک میں لوگوں کا وقت کے مشاہدے کا انداز مختلف ہے یہاں کے لوگوں کے نزدیک وقت کی اپنی اہمیت ہے اور وہ اسے اپنے حساب سے تقسیم کرتے ہیں۔ ہوسکتا ہے آپ اپنے ملک میں جس طرح وقت کو تقسیم کرتے رہے ہیں یہاں کا انداز اس سے یکسر مختلف ہو۔ یا رہن سہن کا طریقہ اور بات چیت کا انداز بھی مختلف ہوسکتا ہے۔ تہذیب و ثقافت کا یہ فرق آپ کو تنہائی، پریشانی اور اداسی میں مبتلا کرسکتا ہے جس کے نتیجےمیں آپ میں ذہنی و جسمانی تبدیلیاں بھی رونما ہوسکتی ہیں۔

دوست بنائیں:

جب آپ چھوٹے بچے تھے اس وقت آپ کے لیے دنیا کا سب سے آسان کام نئے دوست بنانا تھا، آپ کسی کی بھی طرف بڑھتے تھے اور بات چیت کا آغاز کردیتے تھے اور وہ آپ کا دوست بن جاتا تھا، مگر جب آپ جیسے جیسے بڑے ہوتے جاتے ہیں تو اس کے ساتھ ساتھ آپ میں رد کئے جانے کا احساس بڑھتا چلا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سماجی اقدار کا خوف بھی آپ کی نفسیات کا حصہ بن جاتا ہے کہ کسی کو کچھ برا نہ لگ جائے اس سے آپ اندر سے کمزور پڑجاتے ہیں اور نت نئی دوستیاں کرنے میں ہچکچانے لگتے ہیں۔

مگر اصل جنگ تو یہی ہے کہ آپ اپنے آپ میں جو بھی ہیں اس پر پُراعتماد رہیں اپنے رویوں اور نظریات کو کسی دوسرے کی خوشنودی یا کسی خوف کے باعث تبدیل مت کریں۔ یہ مت سوچیں کہ آپ کسی دوسرے کی توقعات پر پورے اتریں گے یا نہیں۔ دوسروں کے ساتھ آسانی سے گھلنے ملنے کی کوشش کریں اور خود کو بلاوجہ مت تھکائیں۔

کیفے ٹیریا میں جا کر لنچ کریں اور وہاں موجود دیگر افراد کے ساتھ میل جول بڑھائیں اگر وہاں موجود افراد آپ کی طرف متوجہ ہورہے ہیں تو ان کے جذبات و احساسات کا خیر مقدم کریں۔

ابلاغ اور زبان و بیان:

کسی دوسرے ملک میں جانا کبھی کبھار اپنے ہی مسائل لے کر آتا ہے۔ ان میں سے بیشتر کے بارے میں اوپر ہم نے بات کی تاہم دیارِ غیر میں جو سب سے بڑا مسئلہ آپ کے لیے ہوسکتا ہے وہ ابلاغ یا خیالات کا تبادلہ ہے کیونکہ دوسرے ملک میں زبان بھی دوسری ہوتی ہے جو بعض اوقات بہت جلدی سے آپ کی دسترس میں نہیں آتی اس کے ساتھ ساتھ غیرملکی اور اجنبی زبان میں بات چیت کرنے میں ایک فطری جھجھک بھی ہوتی ہے جس کے باعث آپ اپنے خیالات کو آسانی سے دوسروں تک  نہیں پہنچا پاتے۔

آپ اپنے طور پر یہ گمان کرلیتے ہیں کہ یہاں کا ہر شخص انگریزی آسانی سے سمجھ لے گا یا جو زبان آپ بولتے ہیں اسی میں بات چیت کرنے کی کوشش کرتے ہیں بعض اوقات آپ کو اس میں کامیابی حاصل ہو جاتی ہے اور بعض اوقات سامنے والا شخص آپ کی بات کو سمجھنے سے مکمل طو رپر قاصر رہتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ اس ملک کی زبان کے کچھ اہم فقرے اور روز مرہ بات چیت میں استعمال ہونے والے الفاظ کو ذہن نشین کرلیں یا اپنی نوٹ بک میں لکھ لیں کیونکہ آپ کو ان کی قدم قدم پر ضرورت پڑے گی۔ بار بار دہرانے سے بہت جلد یہ الفاظ اور فقرے آپ کو یاد ہوجائیں گے۔ اس کے علاوہ آپ جس ملک میں جارہے ہیں وہاں بولی جانے والی زبان کی ڈکشنری یا لینگویج بُک خرید لیں اور بار بار اس پر نظر ڈالتے رہیں تاکہ آپ کو اس زبان کے زیادہ سے زیادہ الفاظ یاد ہوسکیں۔

 پیسوں کا فرق:

کچھ ممالک باہر سے آنے والے طالب علموں کو ویزہ کے ساتھ ساتھ یہ سہولت بھی دیتے ہیں کہ آپ اپنی پڑھائی کے دوران وہاں کوئی چھوٹا موٹا کام بھی کرسکتے ہیں جس سے ملنے والی اجرت سے آپ کے اخراجات پورے ہوسکیں۔ تاہم اکثر ممالک میں طلبا کو ایسی کوئی سہولت نہیں دی جاتی اس لیے اگر آپ کسی ایسے ملک میں ہوں جہاں آپ کو صرف پڑھنے کی اجازت ہو تو اس صورتِحال میں آپ کو چاہیے کہ اپنے پاس موجود پیسوں کو بہت سنبھال کر خرچ کریں کیونکہ آپ کو یہ نہیں معلوم کہ یہاں کے پیسوں کا بھائو کیا ہے اور آپ کے پاس جو رقم ہے اگر اسے مقامی کرنسی میں تبدیل کی جائے گا تو آپ کے پاس کُل کتنے پیسے بچیں گے۔ اس لیے آپ کو چاہئیں کہ وہاں کے پیسوں کے اترتے چڑھتے بھائو پر نظر رکھیں اور اپنے والدین یا رشتہ داروں سے پیسے اس وقت منگوائیں جب مقامی کرنسی کا نرخ کم ہو۔ اس حوالے سے آپ کو بہت ہوشیاری سے کام لینے کی ضرورت ہے کیونکہ پیسہ بنیادی چیز ہے جس سے آپ کی ضروریات پوری ہوتی ہیں۔ دیارِ غیر میں پیسوں کی کمی آپ کے لیے کئی طرح کے مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو