کوویڈ 19 سے ہمارے کام کرنے کے 4 طریقوں کی ازسرِ نو وضاحت ہوگی

کوویڈ 19 سے ہمارے کام کرنے کے 4 طریقوں کی ازسرِ نو وضاحت ہوگی

کوویڈ 19 سے ہمارے کام کرنے کے 4 طریقوں کی ازسرِ نو وضاحت ہوگی

کورونا وائرس نے دنیا کے چلنے کا انداز بدل دیا ہے، ہر چیز آہستہ آہستہ آن لائن منتقل ہوچکی ہے خاص کر ہمارے کام کاج کے معمولات بھی زیادہ تر آن لائن منتقل ہوچکے ہیں۔ جبکہ گوگل، ٹوئیٹر اور فیس بک جیسی بڑی کمپنیوں نے مستقل طور پر ٹیلی مواصلات کو اپنا لیا ہے۔

ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ کے مطابق کام کے ماحول اور پالیسی میں آنے والا اچانک بدلاؤ افراد کی معیشت اور کیریئر کے انتخاب پر ایک گہرا اور مضبوط اثر ڈال سکتا ہے۔

یہاں چار ایسی چیزیں ہیں جو 2025 تک ہمارے کام کرنے کے انداز کو یکسر تبدیل کردیں گی۔

ریموٹوپیا: گھر سے کام - مارجن سے مرکزی دھارے تک۔

دنیا کے اس وبائی مرض کووِڈ 19 سے متاثر ہونے سے پہلے 5 فیصد سے بھی کم کارکنوں نے دور سے اپنا کام کیا تھا۔ جبکہ وی فورم ڈاٹ او آر جی کی رپورٹ کے مطابق اب زیادہ تر لوگ اپنے گھر سے کام کر رہے ہیں۔

مائیکرو سافٹ، فیس بک، ٹوئیٹر، پے پال وغیرہ کچھ ہائی پروفائل کمپنیاں ہیں جنھوں نے طویل مدتی یا مستقل ریموٹ ورک پالیسیوں کا اعلان کیا ہے۔

چونکہ ریموٹ ورکنگ ایک نیا معمول بن گیا ہے لہٰذا کمپنیاں اب ایسے افراد کی تلاش کر رہی ہیں جن میں مواصلات، اعتماد، ہمدردی اور لچک جیسے سافٹ اسکلز ہوں۔ ایسے عالم میں معذور افراد یا دائمی طور پر بیمار کارکنوں کے لیے ایسی کمپنیوں میں بھرتی ہونے کا زیادہ امکان ہے۔

ایک حالیہ تحقیق کے مطابق، 98 فیصد لوگوں نے اس حوالے سے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے باقی کیریئر کے لیے دور دراز سے کام کرنے کا آپشن چاہیں گے، تاہم اصل نکتہ یہ ہے کہ کارکنوں کے لیے کام سے علیحدہ ہونا مشکل ہے۔

کورونا کے باعث پیدا ہونے والے اس نئے منظر نامے میں کمپنیاں بھی گھر سے کام کرنے والے افراد کی تلاش کررہی ہیں، ایک تحقیقی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ آجر گھر سے کام لینے کے عوض ہر کارکن پر 11،000 ڈالر تک کی بچت کرسکتے ہیں۔

دور دراز سے کام کرنے والے ملازمین کام کے روزمرہ اوقات کے مقابلے میں زیادہ کام کرتے ہیں اور دفتر کے مقابلے میں گھر میں رہ کر زیادہ کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔ دوسری جانب دفتری معمولات کی پیروی کرتے کرتے کارکن یا ملازمین ایک وقت میں اکتاہٹ کا شکار ہوجاتے ہیں۔

نئی ملازمتیں:

دنیا نے آب و ہوا کی تبدیلی پر اپنی توجہ مرکوز کردی ہے اور بڑے کار ساز ادارے جیسے پورشے، بی ایم ڈبلیو، اوڈی، ہنڈائی، ٹویوٹا اور بہت سے دیگر بجلی سے چلنے والی گاڑیاں پیش کررہے ہیں جس کی وجہ سے 2024 تک  گاڑیوں میں قیمت کا فرق پیدا ہوسکتا ہے۔

جب سے دسمبر 2018 میں یورپی قانون سازوں نے 2021 کی سطح کے مقابلے میں 2030 تک کاروں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں 37.5 فیصد کمی کا حکم دیا ہے تب سے کار ساز ادارے الیکٹرک کاروں کو آگے بڑھا رہے ہیں۔

ایمیزون نے 2040 تک کاربن نیوٹرل بزنس چلانے کے آن لائن ریٹیلرز کے منصوبے کے حصے کے طور پر اپنے یورپی ترسیل کے بیڑے کے لیے مرسڈیز بینز سے 1،800 برقی وین آرڈر کی ہیں۔

اس سے گرین کالر ملازمتوں میں اضافہ ہوا ہے، تاہم صنعتی کاربن کی کٹوتی یا آٹومیشن کے اردگرد بننے والی نئی پالیسیوں کے ذریعے بہت سے کارکن اپنی ملازمت سے محروم ہو سکتے ہیں۔

گرین کالر ملازمتوں میں شمسی تنصیب کے تکنیکی ماہرین سے لے کر ای ایس جی ڈائریکٹرز تک مختلف شعبہ جات شامل ہوں گے جو ماحولیاتی تبدیلی میں کمی کی کوششوں کے ایک ادارے کے مجموعی پورٹ فولیو کا انتظام کرتے ہیں۔

گِگ اکانومی ایوولوشن:

وی فورم کی پیش گوئی ہے کہ آپ کی کمپنی کا اگلا سی او او دور سے کام کرے گا، کمپنی کے ساتھ صرف چھ ماہ تک رہے گا اور کبھی کمپنی کا ای میل اکاؤنٹ بھی استعمال نہیں کرے گا لیکن وہ آپ کے اب تک ہائیر کئے گئے ملازمین میں سب سے بہتر ہو گا۔

ایڈیسن ریسرچ سروے 2018کے مطابق گِگ ورکرز آزاد ٹھیکیدار ہیں جو آن ڈیمانڈ خدمات انجام دیتے ہیں، جن میں ڈرائیور کی حیثیت سے، گروسری کی فراہمی، یا بچوں کی نگہداشت کی خدمات فراہم کرنا شامل ہیں اور اس بات کا امکان ہے کہ ایسے ورکرز اقلیتی آبادی کا ای کتہائی حصہ ہوں گے۔۔

ڈیمانڈ پر ٹاسک ریبیٹ اور اوبر جیسے لیبر پلیٹ فارمز نے گِگ معیشت کو معمول پر لانے میں مدد فراہم کی ہے اور اب مارکیٹنگ، مینیجمنٹ، انجینئرنگ اور یہاں تک کہ فنانس جیسی وائٹ کالر ملازمتوں کے بعد کووِڈ نائنٹین فری لانسنگ ابھر کر سامنے آئی ہے۔ اپ ورک، وی آر روزی اور گرو ان پیشہ ورانہ خدمات کے لیے مارکیٹ پلیس مہیا کرتے ہیں اور زوم اور سلیک جیسی ویڈیو کانفرنسنگ سائٹس کی مدد سے یہ پیشہ ور افراد دنیا بھر میں کسی کو بھی اپنی خدمات پیش کرسکتے ہیں۔ فری لانسنگ آپ کی پیشہ ورانہ خدمات پیش کرنے کے ایک آسان طریقہ کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے کیونکہ یہ ان کارکنوں کو آزادی فراہم کرتا ہے جو لچکدار اور دور دراز سے کام کے انتظامات چاہتے ہیں۔

آٹومیشن اور اے آئی نے افرادی قوت میں اضافہ کیا ہے

اگرچہ انسانی تخلیقی صلاحیتوں کی جگہ کمپیوٹر اور سافٹ ویئرز سے تبدیل نہیں کی جاسکتی لیکن مصنوعی ذہانت میں تیزی سے ہونے والے اضافے سے کئی طرح کی ملازمتوں کا خاتمہ ہوگا۔

اہم خام مال اور اجزاء کی فراہمی منقطع کرنے اور وسیع پیمانے پر دستی مزدوری کی لاگت میں اضافے کے لیے سماجی دوری کے رہنما خطوط سے وابستہ افراد خطرے میں پڑنے والی کمپنیوں کی طرح عروج پر ہیں جو سپلائی چین کے خطرات کو کم کرنے کے لیے نقشے بنانے، فیکٹریاں چلانے اور حتٰی کہ پیش گوئی کرنے میں ڈیجیٹل ٹول پیش کرتے ہیں۔

تاہم ٹرکنگ انڈسٹری (مال برداری) میں ڈرائیوروں کی مانگ میں اور خود کار گاڑیوں کی گروتھ میں اضافہ ہوتا رہتا ہے اور امکان ہے کہ موسمی نمونوں اور دیگر ڈرائیوروں کے طرز عمل کی پیش گوئی کرنے والے سینسرز کے ذریعہ کام کے حالات اور حفاظت کو بہتر بنایا جاسکے۔

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں ©️ 2021 کیمپس گرو